Duniya e Butkada Na Faza e Haram Pasand Lyrics in Urdu and Hindi

 

 

نہ حرم کی جُستجو نہ خیالِ میکدہ ہے
تیری بندہ پروری نے مجھے کیا بنا دیا

میں یہی کروں گا سجدے یہی میرا مدعا ہے
جو ملا نہیں حرم سے وہ تیرے در سے ملا ہے

تم سامنے ہو عشق میرا سرفراز ہے
میرے لئے تمھاری پرستش نماز ہے
تیری عطاءِ خاص نے پہنچا دیا کہاں
دونوں جہاں سے تیرا گدا بے نیاز ہے

میری طرف بھی کوئی نگاہ حُسن و بےجمال
تیری نگاہ سب کے لئے دل نواز ہے

دنیائے بت کدہ نہ فضاءِحرم پسند
مجھ کو ہے تیری گلی خدا کی قسم پسند

جھکا کے سر تیرے آستانے مجھے ہر مدعا ملا
تیری گلی کیسے چھوڑ دوں تیری گلی سے خدا ملا

کعبے میں کوئی سر کو جھکائے تو ہمیں کیا
ہم نے تو تیرا دربارِ کرم ڈھونڈلیا

پالیا میں نے مقصودِ ہستی
تیری نسبت مجھے مل گئی
کیا غرض مجھ کو دار و حرم سے
میری نظروں میں تیری گلی ہے’

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی
دوجہاں مین مجھکو بس تیری گلی اچھی لگی

محتاج ہوں نہ منگتا ہوں کسی کا
منگتا ہوں تو منگتا ہوں مرشد کی گلی کا

دنیا تیری گلی میں عبقی تیری گلی میں
کس چیز کی کمی ہے مولا تیری گلی میں

دہر و حرم کی عظمتیں تسلیم ہیں مگر
میری جبیں کو ہے تیرا نقشِ قدم پسند
نہ بت کدے سے نہ کعبہ سے لو لگی میری
تمھارے نقشِ قدم سے ہے بندگی میری

جہاں جہاں بھی ملے نقشِ پائے یار مجھے
وہی نماز محبت ادا ہوئی میری

میرے صنم میرے سجدوں کی آبرو رکھنا
جبینِ شوق تیرے در پہ جھک گئی

 

اے شیخ تو بتا تیرا جاتا ہے اس میں کیا

کر لے میری خطائیں جو اُس کا کرم پسند

اِس حسنِ انتخاب کے قربان جائیے
پی لے نگاہِ یار کو آئے ہیں ہم پسند

تمھارا تیرِ نظر دل کے پار ہو کے رہا
کہ دل نے دم بھی نہ مارا شکار ہو کے رہا

جو بات تجھ میں ہے وہ کسی اور میں کہاں
تیرے سوا نہیں کوئی تیری قسم پسند

پوجا کروں تمھاری ہے شوق میرے جی کا
دل کے معاملے میں کیوں دخل ہو کسی کا

جگ مین آکر ادھر اُدھر دیکھا
تو ہی نظر آیا جدھر دیکھا

حسین دیکھے جمیل دیکھے مگر
اک تم سا تمھی کو دیکھا

ایمان کا بت توڑ دے تسبیح مصلے چھوڑ دے
دیکھے کوئی زاہد اگر تیری ادا دلبر

کافر ہوا ہوں جب سے میں آنکھوں سے پردے ہٹ گئے
ہر چیز میں آئی نظر اے بت تیری جلوہ گری

میری نظر کو چاہئے دیدار تیرے حسن کا
دیکھوں اگر جلوہ تیرا تسکیں ہو جائے میری

ہے بت بہت سے بت کدہِ کائنات میں
لیکن دل و نظر نے کیا اک صنم پسند

زہر دیکھا ہے نہ غیروں کی ںطر دیکھی ہے
میری نظروں نے فقط تیری نظر دیکھی ہے
میں نے وہ کفر کیا کفر بھی وہ کفرِ آدم
تیری صورت کے سوا اگر کوئی دیکھی ہے

میری تو کائنات فقط تیرے دم سے ہے

غمِ عاشقی سے پہلے مجھے کون جانتا تھا
تیری یاد نے بنا دی میری زندگی فسانہ

میری تو کائنات فقط تیرے دم سے ہے

دیوار کے پار کہاں میری نظر ہے
یہ تیری عنائت ہے کہ رُخ ادھر ہے

میری تو کائنات فقط تیرے دم سے ہے

تیری اک نگاہ کی قیمت میری ساری زندگانی
تو اگر قبول کر لے ہے یہ تیری مہربانی

میری تو کائنات فقط تیرے دم سے ہے
ہے کائنات میں اک تیرا دم پسند

نہ فلک نہ چاند نہ سحر نہ رات ہوتی
نہ تیرا جمال ہوتا نہ یہ کائنات ہوتی

یارب ہو کھا کے کوچہِ جاناں مجھے نصیب
تختِ شاہی نہ جاہ و ہشم پسند

ہر حال میں عزیز ہے ساجد رضائے دوست
ارض و سماء قبول نہ لوح و قلم پسند

دنیائے بت کدہ نہ فضائے حرم پسند
مجھکو تیری گلی ہے خدا کی قسم پسن

Leave a Reply

%d bloggers like this: