man kunto maula lyrics

man kunto maula lyrics

 

 

Man Kunto Maula Lyrics

Yah Mola Ya Ali….

Ya Ali Ali Ali Mola Ya Ali Ali
Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Maula Maula..Man Kunto Maula

Ghadeer Gumby Pygambr Ka Elan Hy
Ghadeer Kumbey Peygambr Ka Ihlen Hy
Ali Mola Hy Sab Ky Rab Ka Hy Farman

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola, Man Kunto Maula

Yah ALi Mola Ali Maula Ali
Mim]mbir Say Yeh Dekh Rahe Manzar
Kitno Ka Chera Utra Elan Wilayat Sun Ky
Kehty Hain Maula Hamara Ali Hy
Jalny Laga Koi Kush Ho Gya Koi
Gunji Sada ALi Koi Dam Ali Ali
Farman Joh Yeh Jut’laye Gah Wo Seeda Jahanm Jaye Gah
Yah Sab Sy Nabi Ny Bola

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali;un Mola Maula

Kushia Manao Ghar Ko Sajao Mola Ali Ky Pyario
Aaj Mukmial Aaj Deen Hua Hy Jashan Mano Yaro
Apni Kismat Ko Chamkao Ay Qismat Ky Maro
Sadqa Ali Ka Khuuda Bantha Hy
Yeh Manzir Khuda Yah Yeh Naaz E Ambyia
Asa Koi Yeh Sab Say Hy Juda
Yeh Noor Khuda Yeh Naaz Nabi
Yeh Dono Jaha Ka Mola Ali

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Ya ALiiiii Yah Ali…….

Asi Wesi Eid Nahi, Yeh Eid Mardo Walli
Yeh Faizan Karti Hy Kon Hy Asal Hallali

Es Ke Rokan Sab Say Alag Hy Es Ke Shan Misali
Sab Say Bari Eid Hy Momino Ki
Yeh Din Kamal Hy Yeh Jin Wilati
Kushbu Hy Char Shu Eid Ghadeer Ki
Sanso Main Basa Hy Name Ali
Jab Es Ke Mohabit Dil Main Bassi

Har Momin Ka Dill Bola

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali;un Mola Maula

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali;un Mola Maula

Mery Fikr Main Har Soch Mainn Har Baat Main Tu
Mery Lahjy Main Har Andaz Main Guftar Main Tu
Mery Izahar Inkar Main Ikar Main Tu
Mery Zahir Mi Batin Main Bs Tu He Tu

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

Man Kunto Maula,Man Kunto Maula
Mola Mola,Man Kunto Maula
Maula Maula,Man Kunto Maula
Faa’ha Zaa Ali’un Mola Maula

 

man kunto maula lyrics
man kunto maula lyrics

 

 

 

اردو ميں جسے ہم “بيوی ” بولتے هيں قرآن مجيد ميں اس کے لئے تین لفظ استعمال ہوئے ہیں
1- إمرأة
2- زوجة
3- صاحبة
*إمرأة :
امرأة سے مراد ايسی بيوی جس سے جسمانی تعلق تو ہو مگر ذہنی تعلق نہ ہو
*زوجة :
ايسی بيوی جس سے ذہنی اور جسمانی دونوں تعلقات ہوں يعنی ذهنی اور جسمانی دونوں طرح ہم آہنگی ہو
*صاحبة :
ايسی بيوی جس سے نه جسمانی تعلق ہو نہ ذہنی تعلق ہو
اب ذرا قرآن مجيد كی آيات پر غور كيجئے :
1- امراءة:
حضرت نوح اور حضرت لوط عليهما السلام كی بيوياں مسلمان نہیں ہوئی تھيں تو قرآن مجيد ميں ان كو
” امراءة نوح ” اور ” امراءة لوط ” كہہ كر پكارا هے،
اسی طرح فرعون كی بيوی مسلمان هو گئی تھی تو قرآن نے اسكو بھی
” وامراءة فرعون” کہ كر پكارا هے
(ملاحظه كريں سورة التحريم كے آخری آيات ميں)
یہاں پر جسمانی تعلق تو تھا اس لئے کہ بيوياں تهيں ليكن ذهنی ہم آہنگی نہیں تھی اس لئے کہ مذہب مختلف تھا
2- زوجة:
جہاں جسمانی اور ذہنی پوری طرح ہم آہنگی ہو وہاں بولا گيا جيسے
( ﻭﻗﻠﻨﺎ ﻳﺎ آﺩﻡ ﺍﺳﻜﻦ ﺃﻧﺖ ﻭ ﺯﻭﺟﻚ ﺍﻟﺠﻨﺔ )
اور نبی صلی اللّٰہ عليه و سلم كے بارے فرمايا
( يأيها النبي قل لأزواجك …. )
شايد اللّٰہ تعالٰی بتانا چاہتا ہے کہ ان نبيوں كا اپنی بيويوں كے ساتھ بہت اچھا تعلق تھا
ایک عجيب بات هے زكريا علیہ السلام كے بارے کہ جب أولاد نہیں تھی تو بولا
( و امراتي عاقرا …. )
اور جب أولاد مل گئی تو بولا
( ووهبنا له يحی و أصلحنا له زوجه …. )
اس نكته كو اهل عقل سمجھ سكتے هيں
اسی طرح ابولهب كو رسوا كيا يہ بول کر
( وامرأته حمالة الحطب )
كہ اس کا بيوی كے ساتھ بھی كوئی اچھا تعلق نہیں تھا
3- صاحبة:
جہاں پر كوئی کسی قسم کا جسمانی يا ذہنی تعلق نہ ہو
اللّٰہ تعالٰی نے اپنی ذات كو جب بيوی سے پاک کہا تو لفظ “صاحبة” بولا اس لئے كه یہاں كوئی جسمانی يا ذہنی كوئی تعلق نہیں ہے
(ﺃﻧﻰ ﻳﻜﻮﻥ ﻟﻪ ﻭﻟﺪ ﻭﻟﻢ ﺗﻜﻦ ﻟﻪ ﺻﺎﺣﺒﺔ)
اسی طرح ميدان حشر ميں بيوی سے كوئی جسمانی يا ذہنی كسی طرح كا كوئی تعلق نہیں ہو گا تو فرمايا
( ﻳﻮﻡ ﻳﻔﺮ ﺍﻟﻤﺮﺀ ﻣﻦ ﺃﺧﻴﻪ ﻭﺃﻣﻪ وﺃﺑﻴﻪ ﻭﺻﺎﺣﺒﺘﻪ ﻭﺑﻨﻴﻪ )
كيونکہ وہاں صرف اپنی فكر لگی ہو گی اس لئے “صاحبته” بولا
اردو ميں:
امراءتي , زوجتي , صاحبتي سب كا ترجمة ” بيوی” ہی كرنا پڑے گا
ليكن ميرے رب كے كلام پر قربان جائيں جس كے ہر لفظ كے استعمال ميں كوئی نہ كوئی حكمت پنہاں ہے
اور رب تعالى نے جب دعا سکھائی تو ان الفاظ ميں فرمايا
‎( رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ
أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَاما )
“وأزواجنا”
زوجہ سے استعمال فرمايا اس لئے كه آنكھوں کی ٹھنڈک تبھی ہو سکتی ہے جب جسمانی كے ساتھ ذہنی بھی ھم آہنگی ھو
یہ قرآن مکمل راہ ہدایت ہے اس میں نشانیاں ہیں غور و فکر کرنیوالوں کیلئے

 

 

القاب سیّدنا غوث الاعظمؓ رضی اللہ تعالی عنہ :-۔ ( post 5)
محبوبِ سبحانی
سیّدنا غوث الاعظمؓ رضی اللہ تعالی عنہ معرفت کی روح، ولایت کا تاج اور تمام مشائخ سے بلند و بالاتر ہیں۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ جس مرتبۂ محبوبیت پر فائز ہیں کوئی اور ولی اللہ اس مقام تک نہیں پہنچ سکا۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان مبارک ’’قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللّٰہ‘‘ (ترجمہ: میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے) بارگاہِ الٰہی میں آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ کا محبوب و مقرب ہونے کی دلیل ہے۔
اقتباس الانوار کے مصنف شیخ محمد اکرم قدوسیؒ لکھتے ہیں ’’شیخ ابوالبرکاتؒ اپنے والد محترم سے روایت فرماتے ہیں ’حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ رضی اللہ تعالی عنہ کے علاوہ مقتدین اور متاخرین میں سے کسی اور بزرگ نے بھی یہ کلمات فرمائے ہیں؟‘ انہوں نے جواب دیا: ’نہیں۔‘ مَیں نے پھر دریافت کیا کہ ’کیا غوث الاعظمؓ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ کلمات کہنے کا حکم آیا تھا؟‘ انہوں نے جواب دیا ’بالکل حکم آیا تھا اور تمام اولیا اللہ کا گردنیں جھکا دینا اسی حکم کے باعث تھا۔ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ملائکہ نے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت آدمؑ علیہ السلام کو سجدہ کیا تھا۔ ‘‘ (سیّد الاولیائ)
ابو صالح
سیّدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؓ کا ظہور اس وقت ہوا جب اسلامی اورمعاشی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا تھا۔ حرام حلال کا لباس پہن چکا تھا۔ نام نہاد مسلمان رہ گئے تھے اور اسلام کی روح قلوب سے خارج ہوتی جا رہی تھی۔ دولت کی فراوانی، نگاہ کی لذّت، عیش و عشرت کی رنگینی کے باعث معاشرہ کے ہر طبقہ پر اخلاقی انحطاط کا رنگ چڑھ چکا تھا۔ ان سب ناشائستہ حالات کے باوجود سیّدنا غوث الاعظمؓ رضی اللہ تعالی عنہ کی عفت و عظمت پر لاکھوں کروڑوں سلام جنہوں نے ایسے نظام میںرہ کر بھی اپنے دامنِ عظمت کو طیب رکھا۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی پوری زندگی طالب علمی سے لیکر آخر تک‘ نہ صرف اپنی عفت و ناموس کو برقرار رکھا بلکہ مخلوقِ خدا کی بھی اسی طرح تربیت فرمائی۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے اعلیٰ عمل اور پاکیزہ اخلاق کے ذریعے سے لوگوں کی بے روح اور بے معانی زندگیوں پر ایسا براہِ راست اثر ڈالا کہ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ
کے عقیدت مند آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ کو ابوصالح کے نام سے پکارتے ہیں۔
قطب ِربّانی
جب سیّدنا غوث الاعظمؓ رضی اللہ تعالی عنہ نے بحکم آقا پاک جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور مولا کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ وعظ و نصیحت کا آغاز فرمایا تو عرب و عجم سے لوگ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ کی محافل میں جواہر انوارِ الٰہی سمیٹنے آنے لگے۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ کا وعظ جلالیت ِالٰہی اور نورِ معرفت سے بھرپور تھا۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ نہایت پُرجوش اور دلفریب انداز میں وعظ فرماتے تھے۔ آپؓ کے وعظ میں کسی کی مجال نہ تھی کہ دورانِ وعظ اپنی جگہ سے ہل سکے۔ آپؓ رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے ’’لوگوں کے دلوں پر میل جم گیا ہے جب تک اسے زور سے رگڑا نہ جائے دور نہ ہوگا۔ ‘‘
سیّدنا غوث الاعظمؓ کا وعظ و نصیحت کا یہ سلسلہ 521ھ سے 561ھ چالیس سال تک جاری رہا۔ ایک روایت کے مطابق پانچ ہزار سے زائد یہود و نصاریٰ نے آپؓ کی تبلیغ سے اسلام قبول کیا۔ (بہجۃ الاسرار)
اللہ پاک کی بارگاہ میں التجا ہے کہ وہ ہمیں سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کے وسیلہ جمیلہ سے راہِ فقر میں فقرائے کاملین کی غلامی کا طوق صدا ہماری گردنوں میں رہے۔ آمین
استفادہ کتب:-
زبدۃ الآثار تلخیص بہجۃالاسرار: تصنیف شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ
امام الاولیا
غوث و قطب القاب کی شرعی حیثیت
تفریح الخاطر فی مناقب سیّدنا عبدالقادرؓ

Leave a Reply