مدینے سے بلاوا آرہا ہے

مدینے سے بلاوا آرہا ہے

مدینے سے بلاوا آرہا ہے
میرا دل مجھ سے پہلے جارہا ہے
شبِ فرقت سے دل گھبرا رہا ہے
مدینہ آپ کا یاد آرہا ہے
یہاں مرضی نہیں چلتی کسی کی
مدینے والا ہی بلوا رہا ہے
عجب ہیں سبز گنبد کے نظارے
نگاہوں کو خدا یاد آرہا ہے
نواسوں کا وہ صدقہ بانٹتے ہیں
زمانہ اُن کا صدقہ کھا رہا ہے
میرا دل بھی تو اپنے ساتھ لے جا
اکیلا کیوں مدینے جارہا ہے
بلائیں گے تجھے بھی سرورِ دین
دلِ محمود تو کیوں گھبرا رہا ہے

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

Leave a Reply

Scroll to Top
%d bloggers like this: