KHWAJA E HIND WO DARBAAR HAI AALA TERA NAAT LYRICS

KHWAJA E HIND WO DARBAAR HAI AALA TERA NAAT LYRICS

 

Khwaja E Hind Wo Darbaar Hai Aala Tera
Kabhi Mehroom Nahi Maangne Waala Tera

Khuftgane Shabe Ghaflat Ko Jaga Deta Hai
Saalhasaal Wo Raato Ka Na Sona Tera

Hai Teri Zaat Ajab Bahre Haqeeqat Pyare
Kisi Tairaak Ne Paaya Na Kinara Tera

Gulshan E Hind Se Shadaab Kaleje Thande
Wah Ay Abre Karam Zor Barasna Tera

Kya Mahak Hai Ki Mu’attar Hai Dimaag E Aalam
Takhta E Gulshan E Firdaus Hai Rouza Tera

Tujhme Hai Tarbiyate Khizr Ke Paida Aasaar
Bahro Bar Me Hume Milta Hai Sahara Tera

Zille Haq Ghous Pe Hai Ghous Ka Saaya Tujh Par
Saaya Gustar Sare Khuddam Pe Saaya Tera

Tujhko Baghdad Se Haasil Hui Wo Shaan E Rafe’a
Dang Rah Jaate Hai Sab Dekh Ke Rutba Tera

Kyo Na Baghdad Me Jaari Ho Tera Chashma E Faiz
Bahre Baghdad Hi Ki Nahar Hai Dariya Tera

Jabse Tune Qadme Ghous Liya Hai Sarr Par
Awliyah Sar Pe Qadam Lete Hai Shaha Tera

Muhiyyudi(n) Ghous Hai Aur Khwaja Mueenuddi(n) Hai
Ay Hasan Kyu Na Ho Mehfooz Aqeeda Tera

 

 

Wallah Mere Khwaja Ka Darbar Nirala hai Manqabat Lyrics

Chehra Mere Khwaja Ka Manqabat Lyrics

Adab Se Arz Hai Ba Chashm-e-Tar Gharib Nawaz Lyrics

moinuddin khwaja waliyon ke raja lyrics

DARE KHWAJA PE SAWALI NAAT LYRICS

 

خواجہ غریب نواز کا مختصر تعارف
خـواجـہ غـریـب نـواز رحمۃاللہ علیہ کا مختصر تعارف

سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتی اجمیری ہندوستان میں سلسلۂ چشتیہ کے بانی ہیں، آپ قطب الدین بختیار کاکی، بابا فرید الدین گنج شکر اور نظام الدین اولیاء جیسے عظیم الشان پیرانِ طریقت کے مرشد ہیں۔ غریبوں کی بندہ پروری کرنے کے عوض عوام نے آپ کو غریب نواز کا لقب دیا جو آج بھی زبان زدِ عام ہے۔
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
Dargah of moinuddin chishti.jpg
مزارِ معین الدین چشتی، اجمیر، بھارت
مذہب اسلام
فرقہ سنی
سلسلہ سلسلہ چشتیہ
ذاتی تفصیل
پیدائش رجب 537ھ/ 2 فروری 1143ء
بمقام چِشت، سیستان، ایران[1]
وفات رجب 633ھ/ 15 مارچ 1236ء
(مدت حیات: 93 سال شمسی، 96 سال قمری)

اجمیر، راجستھان، دہلی سلطنت
آرام گاہ ضلع اجمیر، راجستھان، بھارت
بلند مرتبہ
خطاب •غریب نواز
•سلطان الہند
•شیخ
•خلیفہ
پیشرو خواجہ عثمان ہارونی
جانشین قطب الدین بختیار کاکی
مذہبی زندگی
طلبا •قطب الدین بختیار کاکی
•نظام الدین اولیاء
•بابا فرید الدین گنج شکر
•نصیر الدین محمود چراغ دہلوی

ولادت
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۱۴ رجب المرجب ۵۳۶ ھ بمطابق 1141 عیسوی (بروز پیر ۱۴ رجب ۵۳۰ھ مطابق 1135ء۔[2]) کو جنوبی ایران کے علاقے سیستان آپ ایران میں خراسان کے نزدیک سنجر نامی گاؤں کے ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ معین الدین کا بچپن میں نام حسن تھا۔ آپ نسلی اعتبار سے نجیب الطرفین صحیح النسب سید تھے آپ کا شجرہ عالیہ بارہ واسطوں سے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ آپ کے والد گرامی خواجہ غیاث الدین حسین امیر تاجر اور با اثر تھے۔ خواجہ غیاث صاحب ثروت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عابد و زاہد شخص بھی تھے۔ دولت کی فراوانی کے باوجود معین الدین چشتی بچپن سے ہی بہت قناعت پسند تھے۔ معین الدین کی والدہ محترمہ کا اسم گرامی بی بی ماہ نور ہے۔

نسب
خواجہ معين الدين چشتی غریب نواز کا شجرہ نسب حضرت علی سے جا ملتا ہے۔ آپ کے والد و والدہ سید گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔ آپ کا شجرہ نسب یہ ہے: معین الدین بن سید غیاث الدین بن سید کمال الدین بن سید احمد حسین بن سید طاہر بن سید عبد العزیز بن سید ابراہیم بن سید محمد بن امام حسن اصغر بن امام علی نقی بن محمد تقی ابن علي موسی رضا بن موسی کاظم ابن جعفر صادق ابن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی۔ [3][4]

تاریخ کے آئنے میں
والد حضرت امام حسین اور والدہ امام حسن کی اولاد میں سے ہیں اسی طرح آپ حسنی وحسینی سید ہیں ۔
عمر مبارک 15 سال تھی جب آپ کے والد کا وصال ہوا ۔
والد کا مزار شہر بغداد میں ہے ۔
پیر ومرشد کا نام حضرت خواجہ عثمان ہارونی ہے ،ان کا مزار مکہ معظمہ میں ہے ۔
آپ پیر ومرشد کے ساتھ روضہ رسول پر گئے اور کعبۃ اللہ کی زیارت کی۔ حضور ﷺ کے حکم پر 588ھ میں ہندوستان تشریف لائے ۔
ہندوستان کی تشریف آوری کے موقع پر مریدین ومعتقدین کی تعداد 40 تھی ۔
جب آپ تشریف لائے اس وقت اجمیر میں پرتھوی راج چوہان کی حکومت تھی ۔
آپ نے دو شادیاں کیں ایک بیوی کا نام عصمت اللہ ہے جبکہ دوسری بیوی کا نام امت اللہ ہے۔
آپ کے تین فرزند اور ایک بیٹی تھی۔ حضرت خواجہ فخر الدین جن کا مزار اجمیر سے ساٹھ کلو میڑ دور درواڑ میں ہے ۔
حضرت خواجہ ابو سعید چشتی جن کا مزار احاطہ درگاہ شاہی گھاٹ پر ہے۔ خواجہ حسام الدین ایام جوانی میں ہی مردان غیب میں شامل ہو گئے تھے ۔
آپ کی صاحبزادی کانام بی بی حافظ جمال ہے ۔
القابات
معین الحق، حجۃ الاولیاء، سراج الاولیاء، فخر الکاملین، قطب العارفین، ہند الولی، عطاء رسول، تاج اولیاء، شاہ سوار قاتل کفار، مغيث الفقراء او معطي الفقراء، سلطان الہند،[5] ولی الہند، ہند النبی‏، وارث النبی فی الہند، خواجہء خواجگان ‏، خواجہ اجمیری‏، خواجہ غریب نواز، امام الطریق، خواجہ بزرگ، پیشواء مشایخ ہند، شیخ الاسلام، نائب النبی فی الہند[6]

مضامین بسلسلہ
تصوف

Maghribi Kufic.jpg
عقائد و عبادات
صوفی شخصیات
تصوف کی معروف کتابیں
صوفی مکاتب فکر
سلاسلِ طریقت
علم تصوف کی اصطلاحات
مساجد
تصوف کی نسبت سے معروف علاقے
دیگر اصطلاحات
بچپن
جب آپ کی عمر صرف 15 سال تھی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ ایسے لمحات میں آپ کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی نور نے بڑی استقامت کا ثبوت دیا اور بڑے حوصلے کے ساتھ بیٹے کو سمجھایا اور کہا:
”فرزند! زندگی کے سفر میں ہر مسافر کو تنہائی کی اذیتوں سے گزرنا پڑتا ہے اگر تم ابھی سے اپنی تکلیفوں کا ماتم کرنے بیٹھ گئے تو زندگی کے دشوار گزار راستے کیسے طے کرو گے۔ تمہارے والد کا ایک ہی خواب تھا کہ ان کا بیٹا علم و فضل میں کمال حاصل کرے۔ چنانچہ تمہیں اپنی تمام تر صلاحیتیں تعلیم کے حصول کے لیے ہی صرف کر دینی چاہئیں“۔
مادر گرامی کی تسلیوں سے حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی طبیعت سنبھل گئی اور آپ زیادہ شوق سے علم حاصل کرنے لگے۔ مگر سکون و راحت کی یہ مہلت بھی زیادہ طویل نہ تھی مشکل سے ایک سال ہی گزرا ہو گا کہ آپ کی والدہ حضرت بی بی نور بھی خالق حقیقی سے جاملیں۔ اب حضرت خواجہ معین الدین چشتی اس دنیا میں اکیلے رہ گئے۔

اجمیر شریف میں غریب نواز کا مزار
والد گرامی کی وفات پر ایک باغ اور ایک آٹا پیسنے والی چکی آپ کو ورثے میں ملی۔ والدین کی جدائی کے بعد باغبانی کا پیشہ آپ نے اختیار کیا۔ تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا۔ آپ کو اس کا بڑا افسوس تھا لیکن یہ ایک ایسی فطری مجبوری تھی کہ جس کا بظاہر کوئی علاج نہ تھا۔ ایک دن خواجہ معین الدین چشتی اپنے باغ میں درختوں کو پانی دے رہے تھے کہ ادھر سے مشہور بزرگ ابراہیم قندوزی کا گزر ہوا۔ آپ نے بزرگ کو دیکھا تو دوڑتے ہوئے پاس گئے اور ابراہیم قندوزی کے ہاتھوں کو بوسہ دیا۔ ابراہیم قندوزی ایک نوجوان کے اس جوش عقیدت سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے شفقت سے آپ کے سر پر ہاتھ پھیرا اور چند دعائیہ کلمات کہہ کر آگے جانے لگے تو آپ نے ابراہیم قندوزی کا دامن تھام لیا۔ حضرت ابراہیم نے محبت بھرے لہجے میں پوچھا:
اے نوجوان! ”آپ کیا چاہتے ہیں؟“
خواجہ معین الدین چشتی نے عرض کی کہ
”آپ چند لمحے اور میرے باغ میں قیام فرمائیے۔ کون جانتا ہے کہ یہ سعادت مجھے دوبارہ نصیب ہوگی کہ نہیں“۔
آپ کا لہجہ اس قدر عقیدت مندانہ کہ ابراہیم قندوزی سے انکار نہ ہو سکا اور آپ باغ میں بیٹھ گئے۔ پھر چند لمحوں بعد انگوروں سے بھرے ہوئے دو طباق معین الدین چشتی نے ابراہیم قندوزی کے سامنے رکھ دیے اور خود دست بستہ کھڑے ہو گئے۔ ابراہیم قندوزی نے اپنے پیرہن میں ہاتھ ڈال کر جیب سے روٹی کا ایک خشک ٹکڑا نکال کر معین الدین کی طرف بڑھایا اور فرمایا
”وہ تیری مہمان نوازی تھی یہ فقیر کی دعوت ہے“۔ اس ٹکڑے کا حلق سے نیچے اترنا ہی تھا کہ معین الدین چشتی کی دنیا ہی بدل گئی۔ آپ کو یوں محسوس ہونے لگا جیسے کائنات کی ہر شے بے معنی ہے۔

علوم ظاہری
بعد ازاں آپ نے سب کچھ اللہ کی راہ میں لُٹانے کے بعد تحصیل علم کے لیے خراساں کو خیرباد کہہ دیا اور آپ نے سمرقند بخارا کا رُخ کیا جو اس وقت علوم و فنون کے اہم مراکز تصور کیے جاتے تھے۔ یہاں پہلے آپ نے قرآن پاک حفظ کیا۔ پھر تفسیر‘ فقہ‘ حدیث اور دوسرے علوم ظاہری میں مہارت حاصل کی۔

علوم باطنی
علوم ظاہری کی تکمیل کے بعد آپ نے مرشد کامل کی تلاش میں عراق کا رخ کیا۔ اپنے زمانے کے مشہور بزرگ خواجہ عثمان ہارونی کی خدمت میں آئے خواجہ معین الدین چشتی اپنے مرشد کی خدمت میں تقریباً اڑھائی سال رہے۔ آپ پیرو مرشد کی خدمت کے لیے ساری ساری رات جاگتے رہتے کہ مرشد کو کسی چیز کی ضرورت نہ پڑ جائے۔

سرورِ کائنات کے روضہ اقدس کی حاضری ہوئی حضرت عثمان ہارونی نے خواجہ معین الدین چشتی کو حکم دیا۔
”معین الدین! آقائے کائنات کے حضور سلام پیش کرو۔
خواجہ معین الدین چشتی نے گداز قلب کے ساتھ لرزتی ہوئی آواز میں کہا۔
”السلام علیکم یا سید المرسلین۔“ وہاں موجود تمام لوگوں نے سنا۔ روضہ رسول سے جواب آیا۔
”وعلیکم السلام یا سلطان الہند“۔

اسفار
سفر بغداد کے دوران آپ کی ملاقات شیخ نجم الدین کبریٰ سے ہوئی اولیائے کرام میں شیخ نجم الدین کبریٰ کا مقام بہت بلند ہے۔ معین الدین چشتی اڑھائی ماہ تک شیخ نجم الدین کبریٰ کے ہاں قیام پزیر رہے اور ایک عظیم صوفی کی محبتوں سے فیض یاب ہوئے۔ اس کے بعد معین الدین چشتی بغداد میں شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ کچھ عرصہ یہاں قیام کیا۔ پھر آپ تبریز تشریف لے گئے اور وہاں خواجہ ابو سعید تبریزی سے فیض حاصل کیا۔ ابو سعید تبریزی کو تصوف کی دنیا میں ہمہ گیر شہرت حاصل ہے۔ چند دن یہاں گزارنے کے بعد آپ اصفہان تشریف لے گئے۔ وہاں مشہور بزرگ شیخ محمود اصفہانی کی محبت سے فیض یاب ہوئے۔ جب آپ اصفہان سے روانہ ہوئے تو قطب الدین بختیار کاکی جو ابھی نوعمر تھے آپ کے ساتھ ہوئے جو بعد میں تاجدار ہند کہلائے۔ آپ گنج شکر بابا فرید کے مرشد اور نظام الدین اولیاء کے دادا مرشد ہیں۔ بہرکیف معین الدین چشتی اصفہانسے خرقان تشریف لے آئے یہاں آپ نے دو سال وعظ فرمایا اور ہزاروں انسانوں کو راہ راست پر لائے۔ پھر ایران کے شہر استرآباد تشریف لے آئے ان دنوں وہاں ایک مرد کامل حضرت شیخ ناصر الدین قیام پزیر تھے۔ جن کا دو واسطوں سے سلسلہ بایزید بسطامی سے جا ملتا ہے چند ماہ یہاں حضرت شیخ ناصرالدین سے روحانی فیض حاصل کیا۔ پھر ہرات کا قصد کیا۔ یہ شہر ایرانی سرحد کے قریب افغانستان میں واقع ہے۔ یہاں خواجہ عبداللہ انصاری کے مزار مبارک پر آپ کا قیام تھا۔ بہت جلد سارے شہر میں آپ کے چرچے ہونے لگے۔ جب بات حد سے بڑھ گئی اور خلق خدا کی ہر لمحے حاضری کی وجہ سے وظائف اور عبادت الٰہی میں فرق پڑنے لگا تو آپ ہرات کو خیرباد کہہ کر سبزوار تشریف لےگئے۔

وصال
ایک روایت کے مطابق تاريخ الوفاة : 6 رجب627ہ 661هـ-1230 م 97 سال حیات رہے جبکہ دوسری روایت میں 103 سال کی عمر میں آپ کا وصال 633ھ ْ 1229ء میں اجمیر میں ہوا۔[7]

تصنیفات
انیس‌الارواح : ‌ یا انیس‌ دولت‌، جو ملفوظات‌ خواجہ عثمان‌ ہاروَنی‌تحریر کیے
گنج‌ اسرار، مجموعہ دیگر از ملفوظات‌ خواجہ عثمان‌ ہارونی‌ اور شرح‌ مناجات خواجہ عبد اللّه‌ انصاری‌ ہیں
دلیل‌العارفین،یہ کتاب‌ مسائل طہارت ‌، نماز، ذکر، محبت‌، وحدت‌ و آداب‌ سالکین ہیں
بحرالحقائق ‌، ملفوظات‌خواجہ معین‌الدین‌ چشتی خطاب‌ ہے خواجہ قطب‌الدین‌ بختیار
اسرارالواصلین، اس میں شامل‌ آٹھ خطوط جو خواجہ قطب‌الدین‌ اوشي بختیار کو لکھے
رسالہ وجودیہ
کلمات‌ خواجہ معین‌الدین‌ چشتی
دیوان مُعین الدين چشتي ‌،اس میں شامل‌ غزلیات فارسی‌
خلفاء
معین الدین کے کئی خلفاء ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں:# قطب الدین بختیار کاکی (خلیفہ و جانشین)# فريد الدين مسعود گنج شکر# نظام الدين اولياء مشہور خلیفہ# ابو الحسن يمين الدين خسرو# خواجہ بنده نواز گیسو دراز# السید اشرف جہانگیر سمنانی# عطاء حسين فانی# شاه جمال بابا# شيخ حميد الدين صوفی سعيد ناگوری المعروف سلطان التاركين شيخ فخرالدين اجميری# بی بی حافظہ جمال دختر شان# خواجہ محمد يادگار سبزواری # شمس الدين التتمش بادشاه ہندوستان # شاه فخرالدين گرديزی# مولانا ضياء الدين بلخی# شہاب الدين محمد بن سام غوری فاتح دہلی# پير حاجی سيد علی شاه بخاری

شجرہ طریقت خواجہ معین الدین چشتی
پانچویں اور چھٹی صدی ہجری میں بعض بزرگان دین نے خراسان کے ایک قصبہ چشت میں رشد و ہدایت کا ایک سلسلہ شروع کیا٬ جو دور دور تک پھیلتا چلا گیا٬ یہ خانقاہی نظام طریقہ سلسلہ چشتیہ کے نام سے موسوم ہوا٬

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
علی کرم الله وجہہ
خواجہ حسن بصری
خواجہ عبدالواحد بن زید
خواجہ فضیل ابن عیاض
خواجہ ابراہیم بن ادہم البلخی
خواجہ حذیفہ مرعشی
خواجہ ابو ہبیرہ بصری
خواجہ ممشاد علوی دینوریؒ
خواجہ ابو اسحاق شامی
خواجہ ابو احمد ابدال
خواجہ ابو محمد چشتی
خواجہ ابو یوسف چشتی
خواجہ قطب الدین مودود چشتی
خواجہ شریف زندانی
خواجہ عثمان ہارونی
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری
قطب الدین بختیار کاکی
بابا فرید الدین گنج شکر
خواجہ نظام الدین اولیاء * نصیر الدین محمود چراغ دہلوی
حوالہ جات
↑ “مقامِ ولادت”۔
↑ تاریخِ ولادت
↑ معین الاولیاء ص38،37
↑ سلطان الہند خواجہ غریب نوازمحمد آصف حسین انصاری صفحہ3
↑ سلطان الہند خواجہ غریب، مصنف نواز محمد آصف حسین انصاری صفحہ۔4( بشکریہ ویکی پیڈیا)

 

 

 

khwaja e hind wo darbar hai aala tera lyrics

Sab ke Hajat Rawa Garib Nawaz Naat Lyrics

MUSTAFA KE PYARE LADLE KHWAJA HAME DAR PE BULA LE NAAT LYRICS

MAIN HOON KHWAJA KA DIWANA NAAT LYRICS IN HINDI

Manqabat Khwaja Garib Nawaz

CHOOTE NA KABHI TERA DAMAN YA KHWAJA MOINUDDIN HASAN NAAT LYRICS

Tere tukdon pe palte hain khwaja piya lyrics

DAYAAR E HIND ME RAB KI ATA GHARIB NAWAZ NAAT LYRICS

DELHI RAJASTHAN TUMHARA YA KHWAJA NAAT LYRICS

Tera Dayar Hai Daar Us Salaam Ya Khwaja Lyrics

Dulha Bana Hai Khwaja Lyrics

Ghareeb Parwar o Banda Nawaz ki Chaadar lyrics

DIL NE TUMHE KHWAJA PUKARA HAI NAAT LYRICS

Ho Nigah-E-Karam Ajmer Wale Khwaja Lyrics

Hume Naaz Hai Bas Tujh Par Khwaja Lyrics

Ajmer Ka Safar Ab Mujko Ata Ho Khwaja Naat Lyrics

more khwaja tum hi ko mori laaj Lyrics

Khwaja e Hind Woh Darbaar He Aala Tera Lyrics

KURSI PAR KOI BHI BAITHE RAJA TOH MERA KHWAJA HAI NAAT LYRICS

AYE HIND KE RAJA KHWAJA PIYA EK BAAR TO AISA HO JAAYE NAAT LYRICS

Faqeer e Dar Ki Suno Iltija Ghareeb Nawaz Lyrics

TERA NAAM KHWAJA MOINUDDIN LYRICS

khwaja e khwaajgaan qibla e chishtiyaan Lyrics

Leave a Reply